مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی حکومت اور اس کی سکیورٹی انٹیلی جنس کی جانب سے حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحییٰ سنور کے مقام کا پتہ لگانے میں ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ السنوار نے صہیونی جیلوں میں اپنی قید کے دوران اسرائیلی نظام کی کمزوری پکڑتے ہوئے ایک طاقتور مواصلاتی نظام وضع کیا جو صیہونی انٹیلی جنس کو آسانی سے چکمہ دے سکتا ہے۔
اخبار نے مزید لکھا کہ وہ ٹیلی فونک رابطوں، خطوط لکھنے اور دیگر الیکٹرانک مواصلاتی ذرائع سے پرہیز کرتا ہے بلکہ اس کے بجائے غزہ میں حماس کی کارروائیوں کی نگرانی اور کمانڈنگ کے لیے ریکارڈ شدہ خط و کتابت اور ہاتھ سے لکھے گئے نوٹوں کے پیچیدہ نظام کی پیروی کرتا ہے۔
مذکورہ امریکی اخبار نے مزید لکھا ہے کہ سنوار کے خصوصی اور پیچیدہ مواصلاتی نظام نے صیہونی فوج کی انٹیلی جنس سروسز کو پریشان کر دیا ہے، سنوار کے خطوط بنیادی طور پر ہاتھ سے لکھے جاتے ہیں اور دوسری طرف وہ حماس کے معتبر ارکان کے ذریعے کئی واسطوں سے ثالثوں اور مذاکرات کاروں کے ہاتھ پہنچتے ہیں۔
اخبار کا مزید لکھنا ہے کہ یہ خطوط عام طور پر کوڈیفائیڈ ہوتے ہیں اور یہ کوڈ مختلف حالات اور اوقات میں اس پیچیدہ نظام کی بنیاد پر تیار کیے جاتے ہیں جو سنوار اور دیگر فلسطینی قیدیوں نے اسرائیلی قید کے دوران ڈیزائن کیا تھا۔
وال اسٹریٹ جرنل نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ مواصلاتی نظام خاص طور پر تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ اور اس تحریک کی عسکری شاخ کے بانیوں میں سے ایک صالح العروری کی شہادت کے بعد پہلے سے زیادہ پیچیدہ ہو گیا ہے۔
غزہ میں رہنے والے بین الاقوامی بحرانوں کے ماہر عجمی القشاوی کہتے ہیں: حماس کے ارکان جانتے ہیں کہ اگر وہ الیکٹرانک سسٹم استعمال کریں گے تو انہیں روکا جائے گا، اس لیے سنوار نے حماس کی رابطہ کاری کو پرانے طریقوں پر واپس لایا ہے۔ صیہونی حکومت کے جائزوں کے مطابق سنوار کئی سالوں سے اسرائیل کے ساتھ ایک عظیم جنگ کی تیاری کر رہا ہے جس میں سرنگوں کا وسیع نیٹ ورک بنانا بھی شامل ہے۔
اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ مائیکل ملسٹین کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ان تیاریوں کے ایک حصے میں ایک خصوصی مواصلاتی نظام کی تشکیل بھی شامل ہے جو معلومات جمع کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے حل کو نظرانداز کرتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق حماس ایک سال پہلے سے سرنگوں میں اندرونی ٹیلی فون سسٹم استعمال کر رہی ہے۔ یحییٰ سنور ثالثوں کے ساتھ خاص فون پر ہونے والی بات چیت کو بھی فالو کرتے ہیں اور دوسرے فریق کو عرفی نام اور اوقات منتقل کرنے کے لیے ان کالز میں مختلف کوڈز استعمال کرتے ہیں۔
وہ بعض اوقات اپنا نام خفیہ رکھنے کے لئے اپنے ساتھ موجود لوگوں کے نام بھی استعمال کرتے ہیں۔
واضح رہےکہ جس طرح حماس اور مزاحمتی محور نے امریکہ اور اسرائیل کی عسکری بالادستی کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے، اسی طرح حماس کے سابق عسکری اور موجودہ سیاسی رہنما یحیی السنوار کے پیچیدہ رابطہ کاری نظام نے امریکی سی آئے اے اور اسرائیلی موساد کے سکیورٹی فیلیور کو برملا کر دیا ہے۔
آپ کا تبصرہ